شوگر کیوں ہوتی ہے اور شوگر کن لوگوں کو ہوتی ہے؟
شوگر یعنی ذیابیطس ایک ایسی بیماری ہے جس میں خون کے اندر گلوکوز کا لیول ایک خاص سطح سے زیادہ ہو جاتا، یہ بیماری اس وقت سامنے آتی ہے جب جسم میں انسولین مناسب مقدار میں پیدا نہیں ہوپاتی، یا جو انسولین پیدا ہوتی ہے وہ اچھے طریقے سے استعمال نہیں ہو پاتی۔ انسولین ایک ہارمون ہے جو جسم میں موجود خون میں شوگر یعنی گلوکوز کے لیول کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتا ہے
شوگر کن لوگوں کو ہوتی ہے؟
موٹاپے کا شکار افراد
موٹے افراد میں شوگر (ذیابیطس) کے امکانات اس لیے زیادہ ہوتے ہیں کیونکہ اضافی وزن انسولین کی حساسیت کو کم کردیتا ہے، جسم میں چربی کی زیادتی انسولین کے کام کو متاثر کرتی ہے جس سے خون میں شوگر کی مقدار زیادہ ہوجاتی ہے
خاندان میں کسی کو شوگرکی بیماری ہو
جنیاتی اثرات شوگر کی بیماری کے امکانات کو بڑھا دیتے ہیں، جن افراد کے خاندان میں والدین یا کسی قریبی رشتہ دار کو شوگر ہو تو اس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے
غیر صحت مند کھانا
وہ افراد جو چکنائی، پروسیسڈ فوڈ، کاربوہائیڈریٹڈ فوڈ اور زیادہ میٹھا استعمال کرتے ہیں ان میں شوگر ہونے کے امکانات بھی زیادہ ہوتے ہیں، جب اس طرح کی غیر معیاری غذا روزانہ استعمال کی جائے گی تو انسولین کو خون سے شوگر کی مقدار کو متوازن رکھنے کیلئے زیادہ محنت کرنا پڑے گی، جس میں ناکامی کی صورت میں عمر بھر کیلئے شوگر کا مرض لاحق ہونے کا خطرہ ہوتا ہے
غیر فعال طرزِ زندگی گزارنے والے
جسمانی سرگرمی یا ورزش خون میں شوگر کی سطح کو کنٹرول میں اہم کردار ادا کرتی ہے، اگر جسم کو آرام کا عادی بنا دیا جائے تو سستی غالب آنے کے ساتھ ساتھ شوگر ہونے کے امکانات بھی زیادہ ہوتے ہیں
ذہنی دباؤ کا شکار افراد
مسلسل ذہنی دباؤ جسم میں ہارمونز کی ورکنگ کو متاثر کرتا ہے جس سے خون میں شوگر لیول زیادہ ہوجاتا ہے، جبکہ مسلسل دباؤ میں رہنے سے جسم پر چربی آنا شروع ہوجاتی ہے جو بعد میں موٹاپا کی شکل اختیار کرلیتی ہے، موٹاپے کا شکار افراد زیادہ تر شوگر سے متاثر ہوتے ہیں
شوگر کا علاج کیسے کیا جائے؟
شوگر (ذیابیطس) کے علاج سے پہلے یہ جانچنا ضروری ہوتا ہےکہ آپ کو کو سی قسم کی شوگر ہے ٹائپ 1 یا ٹائپ 2، ان دونوں اقسام کی شوگر کا علاج مختلف ہوتا ہے
ٹائپ 1 شوگر کا علاج کیسے کیا جائے؟
ٹائپ 1 شوگر کے مریضوں کے جسم میں انسولین پیدا نہیں ہوتی، جس کیلئے مریض کو انسولین کا انجیکشن لگایا جاتا ہے، ٹائپ 1 شوگر کا مکمل علاج ابھی تک دریافت نہیں ہوا۔ ٹائپ 1 شوگر کے مریضوں کو اپنی خوراک پر خصوصی توجہ دینی چاہیے، پروٹین، کاربوہائڈریٹس اور چکنائی کا استعمال مناسب مقدار میں کرنا چاہیے، چینی یا میٹھی چیزوں سے پرہیز کرنا چاہیے، روزانہ کی بنیاد پر خون میں گلوکوز کی مقدار کو جانچنا چاہیے۔ ورزش کو اپنی زندگی کا حصہ بنانا چاہیے۔ ان تمام پرہیزوں اور احتیاط سے کچھ حد تک ایک اچھی زندگی گزاری جاسکتی ہے
ٹائپ 1 شوگر کا علاج کیسے کیا جائے؟
ٹائپ2 شوگر میں جسم انسولین کو استعمال نہیں کرپاتا یا انسولین کم مقدار میں پیدا ہوتی ہے، ٹائپ 2 شوگر کی ابتدائی حالت میں غذا، پرہیز، ورزش اور دیگر ادویات کے ساتھ شوگر کی سطح کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے، ٹائپ 1 شوگر کی طرح ٹائپ 2 شوگر کے مریضوں کو بھی پروسیسڈ فوڈ، زیادہ چکنائی والا کھانا اور میٹھی چیزیں کھانے سے پرہیز کرنا چاہیے
غذا پر کنٹرول
شوگر کے مریضوں کو فاسٹ فوڈ، زیادہ چکنائی والے کھانے، میٹھے مشروبات، مٹھائیاں، کولڈڈرنکس سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے، ان کھانوں میں شوگر اور چکنائی زیادہ مقدار میں موجود ہوتی ہے جو خون میں شوگر لیول کو بڑھا سکتی ہیں
ورزش
شوگر کے مریضوں کو باقاعدگی سے ورزش کرنی چاہیے، تیز چلنا، سائکلنگ اور تیراکی جیسی ورزش خون میں شوگر لیول کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتی ہے۔ روزانہ تیس منٹ تک کی ورزش ایک صحت مند زندگی کا پیش خیمہ ہوسکتی ہے۔
تناؤ کو کم کریں
شوگر کے مریضوں کو تناؤ میں کمی کیلئے مختلف ٹیکنیک کا استعمال کرنا چاہیے، ان ٹیکنیک میں یوگا اور مراقبہ شامل ہے
شوگر کے مریضوں کو کون سی پرہیز کرنی چاہیے؟
شوگر کے مریضوں کو زیادہ میٹھے والی غذا سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے اس کے علاوہ کیک، پیسٹری، کولڈ ڈرنک، چکنائی والی چیزیں، تلی ہوئی اشیاء، سفید چاول، سفید آٹا اور دیگر پروسیسڈ فوڈز سے گریز کرنا چاہیے
شوگر کے مریضوں میں مردانہ کمزوری کیوں ہوتی ہے؟
شوگر کی بیماری میں خون کی نالیوں اور اعصاب کو نقصان ہوتا ہے، جس کی وجہ سے جسم کے مختلف حصوں خون کی روانی متاثر ہوتی ہے، خون کی روانی کے متاثر ہونے کی وجہ سے مردوں میں ایریکٹائل ڈس فنکشن ہوسکتا ہے، جوکہ کہ مردانہ کمزوری کی ایک قسم ہے۔ اس کے علاوہ شوگر کی وجہ سے چونکہ جسم میں ہارمونل تبدیلیاں بھی وقوع پذیر ہوتی ہیں جو کہ جنسی خواہش کو کم کرسکتی ہیں
کیا شوگر کی بیماری کا مکمل خاتمہ کیا جسکتا ہے
ٹائپ 1 شوگر جس کے بارے میں ہم اوپر بیان کرچکے ہیں یہ بیماری عام طور پر ہمیشہ رہتی ہےاور اس کا علاج مستقل طور پر انسولین کے ذریعے کیا جاتا ہے، جبکہ ٹائپ 2 شوگر میں طرزِ زندگی کو بہتر بنا کر، وزن میں کمی، اور سادہ اور متوازن غذا کے استعمال سے کچھ حد تک بہتر زندگی گزاری جاسکتی ہے۔ دنیا بھر میں شوگر سے متعلق تحقیق کے ذریعے نت نئی تکنیکیں اور علاج سامنے آرہے ہیں مگر فی الحال شوگر کا کوئی مکمل اور مستقل علاج دریافت نہیں ہوا
شوگر ایک مسلسل بڑھتی ہوئی سنجیدہ بیماری ہے جو بروقت تشخیص،علاج، پرہیز ورزش اور احتیاطی تدابیر کے ذریعے کنٹرول کرکے ایک اچھی زندگی گزاری جاسکتی ہے