گرمیوں کے موسم میں شدید گرمی، پسینہ اور نمی کی زیادتی کہ وجہ سے جسم پر چھوٹے سرخ دانے، خارش اور جلن کی شکایت عام ہوجاتی ہے۔ ان دانوں کو عام زبان میں گرمی دانے کہا جاتا ہے۔
یہ دانے نہ صرف دیکھنے میں بد نما لگتے ہیں بلکہ یہ انتہائی تکلیف دہ بھی ہوتے ہیں۔ عورتوں، بچوں اور حساس جلد والے افراد کو یہ دیگر لوگوں سے زیادہ متاثر کرتے ہیں۔ اور خارش اور جلن کے علاوہ بدنما داغوں کی وجہ بھی بنتے ہیں۔
گرمی دانوں کی وجوہات
گرمیوں میں پسینہ بہت زیادہ آتا ہے، جس کی وجہ سے مسام بند ہوجاتے ہیں اور جلد پر پسینہ زیادہ دیر رہنے کی وجہ سے جلد پر تیزابیت کی سی صورتحال پیدا ہوجاتی ہے۔ اس سے جلد کے اوپر سرخ چھوٹے دانے نمودار ہوتے ہیں جو خارش اور جلد کا باعث بنتے ہیں۔
گرمی دانے کن لوگوں کو ہوتے
جو لوگ زیادہ دیر دھوپ میں رہتے ہیں انہیں گرمی دانے نکلتے ہیں۔ اس کے علاوہ جو لوگ گرمیوں میں صفائی کا خیال نہیں رکھتے، گرم یا ریشمی کپڑے پہنتے ہیں، گرم تاثیر والی غذائیں، تلی ہوئی غذائیں اور فاسٹ فوڈ غذائیں کھانے سے بھی گرمی دانے نکلتے ہیں۔
گرمی دانوں سے بچاؤ کے آسان ٹوٹکے
گرمی دانوں کیلئے زیادہ تر لوگ کیمیلز والی کریموں کا استعمال کرتے ہیں۔ یہ کریمیں وقتی فائدہ پہنچاتی ہیں مگر بعد میں ان کے سائیڈ ایفیکٹس سے جلد متاثر ہوتی ہے۔ اس لیے ان کیمیکلز زدہ کریمیوں کی بجائے ان گھریلوں ٹوٹکوں سے گرمی دانوں کا علاج کیا جائے۔ جو نہ تو اتنا مہنگا ہوتا ہے اور نہ ہی اس کے کوئی سائیڈ ایفیکٹ ہوتے ہیں۔ یہاں چند ایک مفید ٹوٹکے درج ذیل ہیں۔

ایلوویرا جیل
گرمی دانوں کیلئے ایلوویرا جیل ایک نہایت ہی سستی اور حیرت انگیز دوا ہے۔ یہ جلد کو ٹھنڈک پہنچانے اور سوزش کم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
ایلوویرا جیل میں اینٹی انفلیمیٹری اور اینٹی بیکٹیریل خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ یہ جلد پر جمی ہوئی پسینے کی تہہ کو ختم کرتی ہے۔ اور جلد پر موجود نقصان پہنچانے والے بیکٹیریا کا بھی خاتمہ کرتی ہے۔
گرمی دانوں کی خارش اور جلن سے فوری نجات کیلئے دن میں دو بار متاثرہ جگہ پر تازہ ایلوویرا جیل لگانے سے آرام ملتا ہے۔ اور کچھ ہی بار کے استعمال سے گرمی دانوں سے بھی مکمل نجات مل سکتی ہے۔
ملتانی مٹی کا پیسٹ
عرق گلاب اور ملتانی مٹی کا پیسٹ بنا کر جلد پر لگانے سے گرمی دانوں سے نجات ملتی ہے۔ ملتانی مٹی اور گلاب کے عرق کو ملا کر لگانے سے جلد کے بند مسام کھل جاتے ہیں۔ ملتانی مٹی کا پیسٹ بنا کر متاثر جلد پر لگائیں اور اسے سوکھنے دیں، اس کے بعد پانی سے جلد کو دھو لیں۔
ملتانی مٹی جلد سے اضافی چکنائی اور گرمی کو جذب کرکے جلد پر دانوں کی وجہ بننے کے عمل کو روکتی ہے۔ ملتانی مٹی اور گلاب کے عرق کا یہ پیسٹ متاثرہ جلد پر روزانہ لگانے سے جلد ہی جلد پر دانے ختم ہوجائیں گے۔ اور ساتھ میں گرمی دانوں کی وجہ سے بننے والے داغ بھی ختم ہوجائیں گے۔
صندل کے سفوف کا پیسٹ
صندل ایک سرد تاثیر کی لکڑی ہوتی ہے۔ اسے عرق گلاب یا ٹھنڈے پانی کے ساتھ ملا کر پیسٹ کی شکل میں بنا لیں۔ دانوں والی جگہ پر لیپ کر دیں اور 20 منٹ کیلئے ایسے ہی چھوڑ دیں۔ اس کے بعد اس پانی سے دھو لیں تو اس سے گرمی دانوں کی جلن اور خارش سے فوری آرام پہنچے گی۔
جلد کو صاف، نرم اور پسینے کے اثرات سے بچانے کیلئے صندل کا پیسٹ ہر روز استعمال کیا جاسکتا ہے۔ جسم کی گرمی دور کرنے کیلئے صندل کا شربت بھی استعمال کیا جائے۔ تو اس سے بھی گرمی دانوں سے نجات ملتی ہے۔ کچھ لوگوں میں معدے کی گرمی کی وجہ سے بھی گرمی دانے نکلتے ہیں۔
تلسی کے پتے
تلسی کے پتوں میں جراثیم کش اجزاء پائے جاتے ہیں۔ ان کو پیس پر دانوں کی جگہ پر لگانے سے گرمی دانوں کی جلن اور خارش سے فوری نجات ملتی ہے۔ اور جلد پر موجود دانوں کی وجہ بننے والے جراثیم بھی ختم ہوجاتے ہیں۔
برف کے ٹکڑے
گرمی کے دانوں کی جلن کو فوری دور کرنے کیلئے برف کے کیوبز کو کسی کپڑے میں ڈال کر متاثر جگہ پر لگانے سے آرام ملتا ہے۔
گرمی دانوں سے کیسے بچا جائے
موسم گرما میں گرمی دانے سے متاثرہ افراد بہت زیادہ پریشان دکھائی دیتے ہیں۔ گرمی دانوں کی جلن، چبھن، خارش اور داغ دھبوں سے بچاؤ کیلئے آسان ٹوٹکے اوپر بیان کیے گئے ہیں۔ یہاں نیچے چند ایسی تدابیر بیان کی جارہی ہیں جن پر عمل کرکے آپ گرمی کے دانوں کو ہونے سے پہلے روک سکتے ہیں۔
پانی زیادہ پئیں
گرمیوں میں پانی زیادہ مقدار میں پینا چاہیے۔ یہ جسم کو ہائیڈریٹ رکھتا ہے اور جلد کو فائدہ پہنچاتا ہے۔ پسینہ اور پیشاب کے ذریعے گندے مادے ہمارے جسم سے باہر نکلتے ہیں۔ یہ مادے اگر جلد کے اندر رہیں تو کیل مہاسوں، پیمپلز اور دانوں کی وجہ بنتے ہیں۔ اس لیے وافر مقدار میں پانی پینے سے زیادہ پیشاب اور پسینہ آئے گا۔ جلد کے مسام کھلیں گے اور فاسد مادے باہر نکلیں گے۔
گرم چیزیں نہ کھائیں
گرمی دانوں، کیل مہاسوں اور پیمپلز نکلنے کی ایک وجہ گرم تاثیر کی حامل چیزیں کھانا بھی ہیں۔ موسم گرما میں گرم چیزیں کھانے سے پرہیز کرنی چاہیے اور ٹھنڈی تاثیر پر مشتمل غذاؤں کو کھانا چاہیے۔
تلی ہوئی چیزیں کھانے سے پرہیز
تلی ہوئی اور زیادہ چکنائی والی غذائیں چہرے اور جسم پر دانوں، کیل مہاسوں کی وجہ بنتی ہیں۔ زیادہ تلی ہوئی اور زیادہ چکنائی والی چیزوں کو تو ویسے بھی نہیں کھانا چاہیے لیکن گرمیوں میں زیادہ پرہیز کرنی چاہیے۔
ہلکے کپڑے پہنیں
گرمیوں کے موسم میں گرم اور ریشمی کپڑے پہننے سے مکمل پرہیز کرنی چاہیے۔ گرم اور ریشمی کپڑے جسم میں گرمی پیدا کرتے ہیں۔ زیادہ دیر جسم گرم رہنے اور کم پسینے اور مسام بند ہونے کی وجہ سے دانے نکلتے ہیں۔ اس کی بجائے ہلکے، اور ڈھیلے ڈھالے کپڑے پہننے چاہیں۔
موسم گرما میں جلد کے بہت سے مسائل متاثر کرتے ہیں۔ اس صورت میں اپنی جلد کا خیال رکھنا انتہائی ضروری ہوتا ہے۔ ہر شخص کو گرمیوں میں اپنی جلد کی حفاظت کرنی چاہیے تاکہ کسی بھی پریشانی سے بچا جاسکے۔
گرمی دانے عام طور پر گرمی، حبس، پسینے اور صفائی سھترائی کا خیال نہ رکھنے کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ گرمیوں میں جلد کے مسام بند ہونے کی وجہ سے پسینہ باہر نہیں نکل پاتا جس کی وجہ گرمی دانے نکل آتے ہیں۔
گرمی دانے عموما چھوٹے چھوٹے سرخ اور سفید رنگ کے ہوتے ہیں۔ ان دانوں کے ساتھ خارش، جلن اور چبھن بھی ہوتی ہے۔ گرمی دانے زیادہ تر گردن، کمر، چہرے اور بغلوں میں ہوتے ہیں۔
جی ہاں، اگر جلد کو ٹھنڈا، خشک اور صاف رکھا جائے تو گرمی دانے چند ہی دنوں میں خودبخود ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ لیکن اگر صورتحال شدید ہو تو اس کیلئے علاج کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔