مشت زنی یا ہینڈ پریکٹس کے 10 بڑے نقصانات

مشت زنی یا ہینڈ پریکٹس کے 10 بڑے نقصانات

ہینڈ پریکٹس، مشت زنی, خود لذتی یا ہاتھ سے منی نکالنا ایک خاموش قاتل عادت ہے۔ یہ اندر ہی اندر سے انسان کو ختم کرتی رہتی ہے۔ یہ عادت نوجوانوں میں بہت زیادہ دیکھنے میں آتی ہے۔ اگر مشت زنی پر شروع ہی میں قابو نہ پایا جائے تو یہ عادت مستقل شکل اختیار کر لیتی ہے۔ یہاں اس خطرناک عادت کے 10 بڑے نقصانات بتائے جا رہے ہیں۔

حافظے کی کمزوری

ہاتھ سے منی نکالنے کی عادت اگر حد سے بڑھ جائے تو یہ دماغ پر برا اثر ڈالتی ہے۔ باربار مشت زنی کرنے سے جسم میں ڈوپامین اور دیگر نیوروٹرانسمیٹرز کا غیر متوازن اخراج ہوتا ہے۔ جس سے وقتی خوشی اور سکون ملتا ہے لیکن بعد میں دماغ پر برا اثر پڑتا ہے۔ اس میں حافظے کی کمزوری سرِفہرست ہے۔ ہینڈپریکٹس کی عادت کا شکار افراد میں بھولنے کی بیماری عام دیکھی گئی ہے۔

ٹائمنگ کی کمی

مشت زنی کے عادی افراد میں ٹائمنگ میں کمی کی شکایت دیگر افراد سے زیادہ ہوتی ہے۔ ہاتھ کی سختی کی وجہ سے جلدی انزال ہوجاتا ہے۔ اس سے دماغ میں جلدی فارغ ہونے کا پیغام پہنچتا رہتا ہے اور پھر دماغ اس کی عادت بنا لیتا ہے۔ اس کے علاوہ بار بار ہینڈپریکٹس کرنے سے مردانہ عضو میں حساسیت پیدا ہوجاتی ہے۔ جس کی وجہ سے اکثر اوقات ہاتھ لگنے، کپڑا لگنے یا کوئی بھی جنسی خیال آنے کی صورت میں بھی منی کا اخراج ہوجاتاہے۔ یہ مشت زنی کی آخری سٹیج ہوتی ہے ۔ جسے طب یونانی میں زکاوت حس کہا جاتا ہے۔

معدے کی کمزوری

ہاتھ سے منی نکالنے والے افراد کا معدہ زیادہ تر خراب رہتا ہے۔ مشت زنی کے بعد احساس ندامت یا افسردگی کی وجہ سے معدے میں تیزابیت اور بدہضمی ہوجاتی ہے۔ زیادہ تر لوگوں میں بھوک کی کمی بھی واقع ہوتی ہے۔ بار بار مشت زنی کرنے سے ہاضمہ کمزور ہوجاتا ہے۔ جبڑے اندر کو دھنس جاتے ہیں۔ جسم کمزور اور نحیف ہوجاتا ہے۔

خصیوں میں درد

خصیے منی بنانے کی فیکٹری کے طور پر کام کرتے ہیں۔ خصیے ایک خاص وقت میں خاص مقدار میں منی بناتے ہیں۔ اگر منی کا اخراج زیادہ ہوجائے تو اسے دوبار بنانے کیلئے خصیوں کو زیادہ کام کرنا پڑتا ہے۔ خصیوں میں بہت چھوٹی چھوٹی باریک نالیاں ہوتی ہیں۔ مشت زنی کرنے سے ان نالیوں پر اثر پڑتا ہے جس سے خصیوں میں درد رہتا ہے۔ کبھی کبھار یہ درد زیادہ ہوتا ہے اور کبھی یہ درد کم ہوتا ہے۔

ذہنی دباؤ اور ڈپریشن

اوپر بیان کیا جاچکا ہے کہ مشت زنی کا سب سے زیادہ نقصان دماغ کوہوتا ہے۔ جب ہاتھ سے منی نکالنے کی عادت خطرناک حد تک چلی جائے تو یہ روزمرہ کے کاموں پر حاوی ہوجاتی ہے۔ ہینڈ پریکٹس کے دوران ڈوپامین کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ باربار یہ عمل کرنے سے دماغ کی حساسیت کم ہوجاتی ہے۔ روزمرہ کے کاموں میں دلچسپی کم ہوجاتی ہے۔ انسان خود کو ڈپریسڈ محسوس کرتا ہے۔ احساس ندامت اور شرمندگی اس کو مزید بڑھاوا دیتی ہے۔ احساس کمتری پیدا ہوجاتا ہے۔ مشت زنی کا عادی خود کو دوسروں سے کمزور سمجھنا شروع کردیتا ہے۔

پٹھوں کی کمزوری

جسم سے منی کے زیادہ اخراج کی صورت میں جسم کی توانائی کم ہوجاتی ہے۔ جس سے جسم میں تھکن اور کمزوری محسوس ہوتی ہے۔ منی میں پروٹین، زنگ، کیلشیم، اور دیگر غذائی اجزاء شامل ہوتے ہیں۔ اگرچہ یہ مقدار بہت معمولی ہوتی ہے۔ لیکن بار بار منی کے اخراج کی صورت میں جسم کو اسے دوبارہ بنانا پڑتا ہے۔ منی کے دوبارہ بننے کے عمل میں زیادہ وقت اور توانائی خرچ ہوتی ہے۔ منی بننے میں توانائی کے خرچ ہونے پر جسم میں توانائی کی کمی ہوجاتی ہے۔ اس سے پٹھوں میں درد اور کمزوری کے آثار سامنے آتے ہیں۔

کمر میں درد

ہاتھ سے منی کے اخراج کی صورت میں جسم سے توانائی کی ڈھیر ساری مقدار ضائع ہوجاتی ہے۔ اس سے پٹھے، ہڈیاں اور اعصاب کمزور ہوجاتے ہیں۔ اس کا اثر کمر پر بھی پڑتا ہے اور کمر میں درد کی صورت میں ظاہرہوتا ہے۔ کمر درد کے ساتھ ساتھ ٹانگوں اور کولہوں میں بھی درد رہتا ہے۔

آنکھوں کی کمزوری

منی جسم کا مغز ہے، اور مغز آنکھوں سمیت پورے جسم کو توانائی فراہم کرتا ہے۔ لہذا اگر منی کا مسلسل اخراج ہو تو دماغ اور بینائی دونوں پر کمزوری کے اثرات پڑسکتے ہیں۔ چونکہ ہینڈپریکٹس کی وجہ دیگر مسائل بھی پیدا ہوتے ہیں یہ سب مل کر آنکھوں کی کمزوری کا سبب بن سکتے ہیں۔

خود اعتمادی میں کمی

مشت زنی نفسیات پر بہت گہرا اثر رکھتی ہے۔ چونکہ مشت زنی مذہبی طور پر حرام ہے۔ اس لیے انسان میں اس کی شرمندگی اور احساس ندامت ہوسکتا ہے۔ مشت زنی کے بعد لوگ خود کو قصوروار سمجھتے ہیں، یہ اندرونی اعتماد کو اندر سے کھا جاتی ہے۔ مشت زنی کے عادی افراد میں کچھ چیزیں عام دیکھنے میں آتی ہیں۔ جس میں بات چیت میں جھجک، نظر سے نظر نہ ملا پانا، فیصلے لینے میں ہچکچاہت، خود کو کمزور اور کمتر سمجھنا، اپنی شخصیت سے غیر مطمئن ہونا عام علامات ہیں۔

عضو تناسل میں کمزوری

ہینڈ پریکٹس سے دماغ کے بعد جو چیز سب سے زیادہ متاثر ہوتی ہے وہ عضو تناسل ہے۔ کثرت سے مشت زنی کرنے سے عضو تناسل کی سختی میں کمی ہوجاتی ہے۔ جنسی عمل کے دوران مزہ کم آتا ہے، اور عضو زیادہ وقت کیلئے کھڑا نہیں رہ پاتا۔ ٹیسٹوسٹیرون ہارمون کی سطح میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔ عضومخصوصہ کی نازک نالیاں باہر ابھر آتی ہے۔ ان میں خون کی روانی بھی متاثر ہوتی ہے۔

مشت زنی صرف ایک جسمانی عمل نہیں ہے یہ ایک نفسیاتی اور سماجی پہلو ہے۔ ہینڈ پریکٹس کی حد سے زیادہ عادت جسمانی صحت کو بہت زیادہ متاثر کرتی ہے۔ مشت زنی سے چھٹکارا حاصل کیاجاسکتا ہے اس کیلئے آپ کو پختہ ارادہ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ نقصان کو مدنظر رکھتے ہوئے اس عادت سے مکمل چھٹکارا حاصل کرنا چاہیے

Facebook
Twitter
WhatsApp

One Response

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *