آم خریدتے وقت میٹھے آم کی پہچان کرنا خاصا مشکل کام ہوتا ہے۔ ریڑی سے آم خریدتے وقت یہ معلوم کرنا کہ کون سا آم میٹھا ہے اور کون سا کم میٹھا۔ جبکہ کس ورائٹی کا آم سب سے زیادہ لذیذ ہوتا ہے۔ اس بارے میں لوگوں کو کم ہی معلومات ہوتی ہیں۔ پھل فروش آپ کو باتوں میں الجھا کر ناپختہ اور کم شیریں آم تھیلے میں ڈال دیتا ہے۔ جو گھر جا کر پتا چلتا ہے کہ میاں جی پھیکے آم خرید لائے ہیں۔
میٹھے آم کی پہچان
آم کو پھلوں کا بادشاہ کہا جاتا ہے، اور کیوں نہ کہا جائے یہ ہے بھی تو بادشاہ۔ لیکن جب بادشاہ حضور کو خریدنے کی باری آتی ہے تو اکثر لوگ الجھن کا شکار ہوجاتے ہیں۔ اس الجھن سے بچنے کیلئے چند آسان نشانیاں آپ کی خدمت میں پیش کی جارہی ہیں جن سے آپ پھلوں کے بادشاہ آم کے میٹھے ہونے کی پہچان کر سکتے ہیں۔
سونگھ کر پتا چلائیں
آم کے میٹھے ہونے کی سب سے بڑی اور پہلی نشانی اس کی خوشبو ہوتی ہے۔ بادشاہ حضور کو سونگھ کر پتا چلایا جاسکتا ہےکہ یہ کتنا میٹھا ہے۔ میٹھے آم سے خاص قسم کی خوشبو اور مہک آ رہی ہوتی ہے۔ میٹھے آم کی یہ نشانی ہوتی ہے کہ آم کی خوشبو آپ کے دماغ کو تروتازہ کر دیتی ہے۔
آم کا رنگ
رنگت بھی آم کے میٹھے ہونے کی اہم نشانی ہے۔ پکا ہوا اور میٹھا آم سنہری زرد یا نارنجی مائل ہوتا ہے۔ لیکن آم کی رنگت آم کی ورائٹی کے حساب سے بھی مختلف ہوسکتی ہے۔ سندھڑی آم سنہری پیلا ہوتا ہے جو آموں کی تمام آقسام میں سب سے پہلے مارکیٹ میں آتا ہے۔ چونسہ آم ہلکا پیلا سبزی مائل رنگ کا ہوتا ہے اور یہ بھی مٹھاس میں اپنی مثال ہے۔
آم کا وزن
وزن کا درست اندازہ لگا کر بھی آم کے میٹھے اور خوش ذائقہ ہونے کا یقین کیا جاسکتا ہے۔ اگر آم سائز کے اعتبار سے زیادہ وزنی نظر آرہا ہو تو یہ رسیلا، میٹھا اور خوش ذائقہ آم فوری خرید لیں، اس سے پہلے کہ کوئی اور گاہک اسے اپنی گھر لے جائے۔ کم وزنی یا ہلکا آم زیادہ تر اندر سے خشک، کم رس دار، کم میٹھا اور عموما کچا ہوتا ہے۔
دبا کر چیک کریں
آم کو دبا کر چیک کرنے سے بھی اس کے میٹھے ہونے کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ آم کو نرم انگلیوں کے ساتھ آہستہ سے دبائیں جس سے وہ نیچے دبے اور وہ حصہ پھر آہستہ سے اوپر کی طرف ابھرے تو یہ میٹھے اور رسیلے آم کی نشانی ہوسکتی ہے۔ اگر آم کو دبانے پر انگلیاں اندر دھنس جائیں تو یہ آم کے زیادہ گلے ہوئے ہونے کی نشانی ہوتی ہے۔ ایسا آم اندر سے زیادہ تر گلا ہوا ہوتا ہے۔ اور اگر کوئی آم دبانے پر سخت محسوس ہو تو یہ آم ابھی کچا ہے۔ اسے خریدنے سے گریز کرنا چاہیے۔
یاد رکھیں آم دباتے وقت زیادہ دبانے سے گریز کریں اس سے پھل فروش کے آم خراب ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔ جبکہ آم کی ورائٹی کے حساب سے بھی آم کی مٹھاس اور رس دار ہونے کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
آم کا چھلکا
میٹھے آم کا چھلکا عام طور پر چمک دار ہوتا ہے۔ بعض آم کی ورائٹی ایسی بھی ہیں جن پر نظر پڑے تو معلوم ہوتا ہےکہ کسی نے ان آموں پر تیل یا چکناہٹ لگائی ہو۔ پکے ہوئے اور میٹھے آم کے چھلکے پر بعض اوقات بھورے رنگ کی دھاریاں ہوتی ہیں۔ لیکن یہ دھاریاں بعض آم کی اقسام پر موجود نہیں ہوتی ہیں۔ مارکیٹ میں کئی اقسام کے آم موجود ہیں۔ لیکن ان میں کچھ تو بے حد میٹھے اور لذیذ ہوتے ہیں۔ جبکہ باقی کم میٹھے اور کم لذیذ ہوتے ہیں۔
آم کی ڈنڈی
آم کی ڈنڈی کے آس پاس کا حصہ معمولی سا نرم ہو لیکن گلا ہوا یا سڑا ہوا نہ ہو تو یہ بھی آم کے مکمل پکے اور میٹھے ہونے کی نشانی ہوتی ہے۔ جس وقت آم کو کچا توڑا جاتا ہے تو اس ڈنڈی سے چند قطرے پانی نکلتا ہے جو آپ پر لگتا ہے جس کا داغ اس آم پر نقش ہوجاتا ہے۔ یہ داغ اگر پکا ہو تو یہ بھی ایک نشانی ہے کہ آم پورے دن رکھنے کے بعد آپ کے ہاتھوں میں موجود ہے۔
آم کی ورائٹی
پاکستان سمیت دنیا بھر میں سیکڑوں آموں کی ورائٹی پائی جاتی ہیں۔ ان آم کی ورائٹی میں کچھ بے حد میٹھی اور لذیذ ہوتی ہیں۔ پاکستان میں آم کی سب سے زیادہ مشہور ورائٹیز میں انور رٹول، دسہری، سندھڑی، چونسہ، لنگڑا اور ثمر آم زیادہ مشہور ہیں۔ دسہری، چونسہ اور سندھڑی میٹھاس اور لذت میں سب سے زیادہ مشہور ہیں۔ اور یہ آم عوام میں بھی زیادہ مقبول ہیں۔ اس کے علاوہ بھی کچھ ورائٹیز ہیں جو پاکستان میں موجود ہیں لیکن وہ اتنی زیادہ مشہور نہیں ہیں۔
آم کی فوائد
آم میں وٹامن سی وافر مقدار میں موجود ہوتا ہے جو قوت مدافعت بڑھانے میں مدد کرتا ہے۔ آم ہاضمہ کیلئے انتہائی مفید پھل ہے، اس میں فائبر موجود ہوتا ہے جو قبض دور کرتا ہے اور بھوک میں اضافہ کرتا ہے۔ اس کے علاوہ آم آنکھوں کی صحت، دل کی صحت اور جلد کی صحت کیلئے انتہائی فائدہ مند خواص رکھتا ہے۔ آم فوری توانائی فراہم کرتا ہے۔ اور وزن بڑھانے میں بھی معاون پھل ہے۔ آم کو اعتدال کے ساتھ کھانا چاہیے، اس کا زیادہ استعمال معدہ اور جگر میں گرمی پیدا کرسکتا ہے۔
آم کے میٹھے ہونے کی سب سے پہلی نشانی یا پہچان اس کی خوشبو ہے۔ جس آم سے دور سے خوشبو آرہی ہو وہ آم سو فیصد میٹھا اور لذیذ ہوتا ہے۔
آم زیادہ کیلوریز والا پھل ہے۔ شوگر کے مریضوں، موٹاپے کا شکار افراد اور گردوں کے مریضوں کو کم آم کھانا چاہیے
آم میں وٹامن سی، ای، زنک، فولک ایسڈ اور پوٹاشیم موجود ہوتا ہے۔ یہ تمام اجزاء مردانہ طاقت کیلئے نہایت ہی ضروری ہوتے ہیں۔
پاکستان میں آم کی کئی اقسام ہیں۔ لیکن چونسہ، سندھڑی، مالدا، انورلٹول بہت زیادہ میٹھے آم ہیں۔
آم کی تاثیر اور مزاج گرم ہوتا ہے۔ یہ جسم میں حرارت پیدا کرتا ہے۔ اور توانائی میں فوری اضافہ کرتا ہے۔