گٹ ہیلتھ یا آنتوں کی صحت کیا ہوتی ہے؟
گٹ ہیلتھ یا آنتوں کی صحت انسانی جسم کیلئے بنیادی اہمیت رکھتی ہے۔ یہ نہ صرف ہاضمے کے نظام کو کنٹرول کرتی ہے بلکہ یہ مدافعتی نظام، ذہنی صحت، جلد کی صحت اور یہاں تک کہ جسمانی وزن کے بڑھنے اور کم ہونے میں بھی کلیدی کردار کی حامل ہوتی ہے۔ آنتوں میں موجود مائیکرو بائیوم جس میں اربوں کی تعداد میں بیکٹیریا، وائرسز اور فنگی شامل ہیں ہماری صحت کو براہ راست متاثر کرتے ہیں
مائیکروبائیوم کیا ہے اور یہ آنتوں کی صحت کو کیسے متاثر کرتی ہے؟
مائیکروبائیوم ہماری آنتوں میں رہنے والے ننے منے بیکٹیریا، وائرسز اور فنگی پر مشتمل مائیکرو جنزم ہیں جو انسانی آنکھ سے براہ راست دیکھنا ممکن بھی نہیں، یہ صرف مائیکروسکوپ میں ہی دیکھے جاسکتے ہیں۔ مائیکروبائیوم کی تقریبا 200 سے زائد اقسام ہماری آنتوں میں ہمہ وقت موجود ہوتی ہیں۔ ان کی کچھ اقسام ہماری صحت کیلئے نقصان دہ ہوتی ہیں، جبکہ زیادہ تر ہماری صحت کیلئے ناقابل یقین حد تک فائدہ مند ہوتے ہیں
گٹ مائیکروبیوم آپ کی صحت کو کیسے متاثر کرتے ہیں؟
گٹ ہیلتھ یعنی آنتوں کی صحت اور نظامِ ہاضمہ کی حیرت انگیز پیچیدگیوں کو مجموعی صحت کے حوالے سے تحقیق میں کافی پذیرائی ملی ہے، گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری تحقیق نے یہ بات ثابت کی ہے کہ آنتوں کی صحت کا ہماری مجموعی صحت کے درمیان گہرا تعلق موجود ہے، جیسا کہ دماغی صحت میں خرابی، امیون سسٹم یعنی مدافعتی نظام میں خرابی، معدے کی خرابی، دل کی بیماریاں حتیٰ کہ کینسر تک کی بیماریاں ہماری آنتوں کی صحت کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں۔ معدے میں اچھی اقسام کے بیکٹیریا (مائیکروبیوم) آپ کی ذہنی اور جسمانی صحت کیئے بہت زیادہ فائدہ مند ہوتے ہیں۔
آنتوں کی خراب صحت کی 5 علامات
جسم کے کسی بھی دوسرے حصے کی طرح آنتوں کی خراب صحت کی بھی علامات ہوتی ہیں، بعض اوقات یہ علامات معمولی نوعیت کی ہوتی ہیں، جبکہ بعض اوقات یہ شدید قسم کی ہوسکتی ہیں۔
آنتوں کی بیماریوں کی چند علامات جن میں معدہ کی خرابی، بے چینی، متلی، تناؤ یا ڈپریشن جیسے مسائل ہوسکتے ہیں۔ شدید بیماری کی صورت میں آپ کو مدافعتی نظام کی کمزوری، ہارمونز میں خرابی، وزن میں کمی جیسے مسائل سے دوچار ہونا پڑ سکتا ہے۔
معدہ کی خرابی
معدہ کی خرابی کی وجہ گٹ ہیلتھ یعنی آنتوں کی خرابی کی وجہ سے بھی ہوسکتی ہے، آنتوں کی خراب صحت گیس، اپھارہ، قبض، سینے میں جلن، ڈائیریا/اسہال کی وجہ بن سکتی ہے۔ ایک صحت مند آنت کھانے کو پروسس کرکے فضلے کو اچھے سے خارج کرتی ہے، جبکہ بیمار آنت یا غیر صحت بخش گٹ ہیلتھ/آنتوں کی صحت کھانے کو اچھے سے پروسس نہیں ہونے دیتی اور نہ ہی ٹھیک سے فضلہ کو خارج کرتی ہے۔
وزن میں غیر معمولی تبدیلی
غذا یا ورزش کے بغیر وزن بڑھنا یا کم ہونا غیر صحت مند گٹ ہیلتھ یا غیر صحت مند آنت کی علامات ہوسکتی ہیں۔ بیمار آنت آپ کے جسم کے غذائی اجزاء کو جذب کرنے، بلڈ شوگر کو منظم کرنے اور فیٹ کو ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کو خراب کرسکتی ہے، چھوٹی آنت میں بیکٹیریل اوور گروتھ کی وجہ سے وزن میں کمی ہوسکتی ہے۔ جبکہ دوسری طرف جسم کی انسولین کے خلاف مزاحمت اور بڑھتی ہوئی سوزش جسم میں غیر ارادی وزن کے بڑھنے کا باعث بن سکتی ہے۔
نیند کے مسائل
مختلف ریسرچز میں یہ بات سامنے آئی کہ گٹ بیکٹیریا میں عدم توازن کی وجہ سے نیند کے مسائل بھی سامنے آتے ہیں، گٹ یا آنتوں میں موجود بیکٹیریا جنہیں مائیکروبیوم کہا جاتا ہے کے عدم توازن کے نتیجہ میں نیند کا پیٹرن یا سائیکل خراب ہوجاتا ہے، جو کہ نیند کے مسائل جیسے نیند کا ٹوٹنا یا کم نیند کا باعث بن سکتا ہے۔
گٹ مائیکروبیوم نیند کے ہارمون سیروٹونن اور گابا کو بھی ریگولیٹ کرتے ہیں اگر آنتوں کی صحت خراب ہوتو یہ ہارمونز کی سطح کو بھی متاثر کرتی ہیں۔ جس سے نیند پر بھی برا اثر پڑتا ہے
جلد کی خرابی
گٹ ہیلتھ (آنتوں کی صحت) اور جلد کی صحت کے درمیان گہرا تعلق ہے۔ اگر آپ کی آنتیں صحت مند نہیں ہیں تو اس کے اثرات جلد پر بھی ظاہر ہوسکتے ہیں۔ آنتوں میں موجود صحت مند مائیکروبیوم جلد کے انفیکشن اور سوزش کو کم کرتے ہیں جبکہ خراب مائیکروبیوم جلد پر سوزش اور انفیکشن پیدا کرسکتے ہیں۔ اگر آنتوں کی لائننگ کمزور ہوجائے جسے لیکنگ گٹ سنڈروم کہا جاتا ہے تو نقصان دہ ٹاکسن خون میں شامل ہوکر جلد کے مسائل پیدا کرسکتے ہیں جیسا کہ ایکنی، سوزش اور خارش
مدافعتی نظام میں خرابی
گٹ ہیلتھ یا آنتوں کی صحت کا مدافعتی نظام پر بھی گہرا اثر ہوتا ہے۔ انسانی مدافعتی نظام کا 70 فیصد حصہ آنتوں میں موجود ہوتا ہے، آنتوں میں موجود بیکٹیریا مائیکروبیوم اور دوسرے جراثیم مدافعتی نظم کو متوازن رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ صحت مند گٹ بیکٹیریا مدافعتی خلیوں کو نقصان دہ جراثیم کے خلاف رد عمل کی تربیت دیتے ہیں جس سے قوت مدافعت میں بہتری آتی ہے۔
جبکہ خراب گٹ ہیلتھ نقصان دہ بیکٹیریا کی افزائش کو بڑھا سکتی ہے جس سے سوزش پیدا ہوسکتی ہے۔ یہ سوزش آٹوامیون بیماریوں جیسےکہ رمیٹیوئڈ آرتھرائٹس اور ٹائپ 1 ذیابیطس اور دائمی بیماریوں کی وجہ بن سکتی ہے۔
اگر گٹ بیکٹیریا کا توازن خراب ہوجائے تو مدافعتی نظام یا تو زیادہ سرگرم ہوسکتا ہے جس سے الرجیز اور آٹوامیون امراض بڑھتے ہیں، یا یہ کمزور ہوجاتا ہے جس سے انفیکشنز کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
آنتوں کی صحت کو کیسے بہتر کیا جائے
آنتوں کی صحت کو بہتر بنانے کیلئے صحت مند غذا کا انتخاب کرنا ضروری ہوتا ہے ایسی غذا کا انتخاب کیا جائے جو فائبر، پروبائیوٹکس اور پری بائیوٹکس سے بھر پور ہو۔ یہاں چند ایسے طریقے بتائے جارہے ہیں جن کی مدد سے آپ اپنی آنتوں کی صحت کو بہتر بنا سکتے ہیں۔
آنتوں کی صحت کو بہتر بنانے کے 5 آسان طریقے
ذہنی دباؤ کم کریں
بہت زیادہ ذہنی دباؤ، ڈپریشن/سٹریس جہاں آپ کی مجموعی صحت کو متاثر کرتا ہے وہیں یہ آپ کی گٹ ہیلتھ یا آنتوں کی صحت کو بھی متاثر کرتا ہے۔ جب آپ ڈپریشن یا تناؤ میں رہتے ہیں تو آپ کا جسم کچھ ہارمونز خارج کرتا ہے جو کہ آپ کی آنتوں کی صحت کو بہت زیادہ خراب کرتا ہے۔ آنتوں کی صحت کو بہتر بنانے کیئے سب سے پہلے آپ کو ذہنی دباؤ (ڈپریشن/سٹریس) کو کم کرنا ہوگا۔ ذہنی دباؤ کو کم کرنے کیلئے خود کو مختلف مثبت سرگرمیوں میں مشغول رکھیں، اچھی عادات اپنائیں اور کھیل کود جیسی سرگرمیوں میں حصہ لیں، تاکہ آپ کا سٹریس لیول کم ہو۔ ذہنی دباؤ کم ہونے پر آپ اپنی آنتوں کی صحت میں بہتری محسوس کریں گے۔
ورزش کو معمول بنائیں
ورزش آپ کے مدافعتی نظام کو مضبوط کرنے میں مدد کرسکتی ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر واک یا دوسری آسان ورزش کا معمول بنا لیں جس سے آپ کے سٹریس لیول میں بھی خاطر خواہ کمی ہوگی اور آپ کی آنتوں کی صحت میں بھی واضح بہتری آئے گی
پروبائیوٹکس/ پری بائیوٹکس کا استعمال
پروبائیوٹکس اور پری بائیوٹکس آنتوں کی صحت اور ہاضمے کیلئے بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
پروبائیوٹکس
پروبائیوٹکس زندہ بیکٹیریا ہوتے ہیں جو انسانی آنت میں قدرتی طور پر موجود اچھے بیکٹیریا کی افزائش میں کردار ادا کرتے ہیں، یہ ہاضمے کو بہتر بناتے ہیں اور مدافعتی نظام کو بھی بہتر بنانے میں مدد کرتے ہیں، پروبائیوٹکس بیکٹیریا سب سے زیادہ دہی میں ہوتے ہیں جبکہ یہ کفیر، کمچی اور کچی سبزیوں میں بھی وافر مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔ پروبائیوٹکس بیکٹیریا نقصان دہ بیکٹیریا کو کنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ قبض اور ڈائریا کو بھی کنٹرول کرتے ہیں
پری بائیوٹکس
پری بائیوٹکس فائبر پر مشتمل ریشہ دار اجزاء ہوتے ہیں جو ہضم نہیں ہوتے بلکہ آنتوں میں موجود پروبائیوٹکس اور دوسرے فائدہ مند بیکٹیریا کی خوراک بنتے ہیں یہ پروبائیوٹکس بیکٹیریا کی افزائش کو بڑھاتے ہیں۔ پری بائیوٹکس اچھے بیکٹیریا کو مضبوط کرتے ہیں اور بلڈ شوگرلیول کو کنٹرول اور کیلشیم کو جسم میں جذب کرنے میں مدد کرتے ہیں۔
پانی کا زیادہ استعمال
روزانہ مناسب مقدار میں پانی پینے سے آنتوں کی حرکت بہتر رہتی ہے اور قبض بھی نہیں ہوتی۔ روزانہ 8 گلاس پانی پینا آپ کی آنتوں کی صحت یعنی گٹ ہیلتھ کیلئے کافی فائدہ مند ہوتا ہے لہذا پانی زیادہ مقدار میں پینا چاہیے
اچھی نیند لیں
آنتوں کی خراب صحت میں اچھی نیند کا نا لینا بھی شامل ہے۔ اگر آپ روزانہ اچھی اور پرسکون نیند لیتے ہیں تو آپ کی آنتوں کی صحت گٹ ہیلتھ بہتر ہوسکتی ہے۔ ڈپریشن کو کم کرکے اچھی نیند لیں تاکہ آپ کی آنتوں کی صحت اچھی رہے، جو کہ آپ کی مجموعی صحت کی ضامن ہے۔
اچھا ڈائیٹ پلان
گٹ ہیلتھ یا آنتوں کی صحت کو بہتر بنانے کیلئے پروسس شدہ، شوگر اور زیادہ چکنائی والی غذا کا استعمال ترک کردینا چاہیے، اس کی بچائے ایسی غذا کا استعمال کرنا چاہیے جو فائبر سے بھر پور ہو۔ سبزیاں، فروٹ، دالیں اور اناج فائبر سے بھر پور غذا ہوتی ہیں۔ ان کے استعمال سے گٹ ہیلتھ کو بہتر کیا جاسکتا ہے
آنتوں کی صحت کیلئے فائدہ مند غذائیں
آنتوں کی صحت کی بحالی کیلئے صحت مند خوراک کا انتخاب نہایت ہی ضروری ہوتا ہے۔ ایسی غذا جس میں فائبر موجود ہو جو پری بائیوٹکس کی بحالی کیلئے فائدہ مند ہو اور پروبائیوٹکس بیکٹیریا پر مشتمل ہو جو آنتوں میں صحت مند بیکٹیریا کی افزائش کا بڑھائے
فائبر والی غذائیں
فائبر والی غذائیں گٹ ہیلتھ یعنی آنتوں کی اچھی صحت کیلئے نہایت ہی ضروری ہوتی ہیں، پھلیاں، دالیں، گندم، جو، گوبھی، بادام، پستہ، سیب، ناشپاتی اور امرود فائبر سے بھر پور غذائیں ہیں۔
یہاں کلک کریں اور جانیں فائبر کیا ہے اور فائبر پر مشتمل 10 غذائیں جو آپ کو رکھیں صحت مند
خمیر شدہ غذائیں
خمیر شدہ غذائیں پروبائیوٹکس کا اہم ذریعہ ہوتی ہیں، دہی، کفیر اور کمچی میں وافر مقدار میں پروبائیوٹکس بیکٹیریا موجود ہوتے ہیں اس لیے گٹ ہیلتھ یا آنتوں کی صحت کو بہتر بنانے کیلئے ان چیزوں کا استعمال شروع کردینا چاہیے