موجودہ دور میں مردوں کو درپیش سب سے بڑا جنسی مسئلہ سرعت انزال، قبل از وقت ڈسچارج یا ٹائمنگ کی کمی ہے۔ اس مسئلے کے حل کرنے کیلئے میڈیکل سٹور پر بہت سی ادویات بیچی جاتی ہیں۔ جنہیں ٹائمنگ بڑھانے والی ادویات کہا جاتا ہے۔
ٹائمنگ والی دوائیوں کے فائدے
مردانہ ٹائمنگ بڑھانے والی ادویات جیسا کہ ویاگرا یا اس جیسی دوسری کھانے والی ادویات یا لیڈوکین محلول/سپرے جنسی عمل کے دورانیے کو بڑھاتی ہیں۔ یہ دوائیاں عضو تناسل میں خون کی روانی کو بہتر بناتی ہیں۔ اور جنسی عمل کے دورانیے کو زیادہ دیر تک برقرار رکھتی ہیں۔ ان ادویات کے فوائد فوری اور وقتی ہوتے ہیں، یہاں چند فوائد درج ذیل ہیں۔
وقتی کارکردگی میں بہتری
مردانہ ٹائمنگ بڑھانے کی گولیاں مردوں میں قبل از وقت انزال، فوری ڈسچارج یا جلدی فارغ ہونے سے بچانے میں مدد کرتی ہیں۔ ویاگرا جیسی گولیاں فوری اور وقتی طور پر مددگار ثابت ہوتی ہیں۔ یہ جنسی تعلق کو لمبا کرتی ہیں۔ اور زیادہ دیر تک مباشرت کرنے کیلئے فائدہ دیتی ہیں۔ لیکن یہ سرعت انزال کا مکمل علاج نہیں ہے، یہ ٹائمنگ بڑھانے کی ایک وقتی دوا ہے۔
ازدواجی تعلق میں بہتری
اچھے ازدواجی تعلقات میاں بیوی کے ایک دوسرے کے ساتھ مضبوط تعلق کی عکاسی کرتے ہیں۔ ٹائمنگ بڑھانے کی گولیاں، سپرے کے استعمال سے مرد اپنی شریک حیات کو خوش کرنے کے قابل ہوجاتے ہیں۔
نفسیاتی سکون کا باعث
ٹائمنگ بڑھانے والی ادویات سے مرد اپنی جنسی تسکین مکمل طور پر حاصل کرتا ہے۔ اور اپنی شریک حیات کو بھی خوش کرتا ہے۔ جس سے عورت بھی ذہنی سکون حاصل کرتی ہے۔ لیکن اس سے مرد میں وقتی خود اعتمادی اور ذہنی سکون میں اضافہ ہوتا ہے۔
ٹائمنگ والی دوائیوں کے نقصانات
مردانہ ٹائمنگ بڑھانے والی ادویات کے فوری نتائج تو حوصلہ بخش ہوتے ہیں۔ لیکن ان کا طویل مدتی استعمال انتہائی نقصان دہ ہوتا ہے۔ یہ نقصانات بہت زیادہ خطرناک ہوتے ہیں، ٹائمنگ بڑھانے والی ادویات خصوصا 40 سال سے زیادہ عمر کے افراد کیلئے تو بہت زیادہ خطرناک ثابت ہوتی ہیں۔
جسمانی نقصانات
ویاگرا یا اس جیسی دوسری ٹائمنگ بڑھانے والی ادویات کے زیادہ استعمال سے بہت سے جسمانی نقصانات سامنے آتے ہیں۔ یہاں چند ایک درج ذیل ہیں۔
دل پر اثرات
ویاگرا یا ٹائمنگ کی دوائیاں ایک خاص انزائم کو روک کر نائٹرک آکسائیڈ کی مقدار بڑھاتی ہے، جوکہ خون کی نالیوں کو کھولتی ہے۔ یہ دل کی شریانوں پر اثر انداز ہوتی ہے، خاص طور پر جب وہ پہلے سے ہی تنگ یا بند ہوں۔ ٹائمنگ کی گولیاں بعض لوگوں میں دل کی دھڑکن کو بڑھا سکتی ہیں۔
دل کے مریضوں کیلئے ویاگرا جیسی گولی انتہائی نقصان دہ ہوتی ہیں۔ اس لیے دل کے مریضوں کو ٹائمنگ بڑھانے والی ادویات سے بچنا چاہیے۔
گردوں کی خرابی
ویاگرا خون کی نالیوں کو پھیلا کر بلڈ پریشر کو کم کرتی ہے۔ گردے انسانی جسم کا انتہائی حساس عضو ہوتا ہے۔ بلڈ پریشر کے کم ہونے سے گردوں کو خون کی مناسب فراہمی نہیں ہوتی جس سے گردوں کو نقصان ہوتا ہے۔ مارکیٹ میں ملنے والی بہت سے ادویات جعلی، غیر رجسٹرڈ یا ہربل کے نام پر اسٹیرائیڈ ملی ہوئی ہوتی ہیں۔
ان ادویات میں زہریلے کیمیکلز گردوں میں سوزش اور خرابی کا باعث بنتی ہیں۔ اگر ٹائمنگ بڑھانے والی ادویات کو مسلسل استعمال کیا جائے تو گردوں پر مسلسل دباؤ آتا ہے۔ اور بعض اوقات گردوں کے فیل ہونے کا باعث بن جاتی ہیں۔
بلڈ پریشر
ٹائمنگ بڑھانے والی گولیاں (ویاگرا، سیالیس، لیویترا یا ہربل ادویات) اگر غلط استعمال کی جائیں تو یہ بلڈ پریشر کی بیماری کی وجہ بن سکتی ہیں۔ یہ گولیاں خون کی نالیوں کو پھیلا کر بلڈ پریشر کو کم کرتی ہیں۔
بعض لوگوں میں یہ گولیاں استعمال کرنے کے بعد بے چینی، ذہنی دباؤ یا نیند کی کمی ہوتی ہے۔ اگر جسنی طاقت کو بڑھانے کیلئے یہ دوائیاں مسلسل استعمال کی جائیں تو ہائی بلڈ پریشر کی بیماری بن سکتی ہے۔
جگر کی خرابی
ہمارے جسم میں جگر ایک بہت اہم آرگن ہے۔ جگر جسم کی صفائی، دواؤں کی توڑ پھوڑ اور کیمیکل کو غیر موثر بنانے کا اہم عضو ہے۔ ویاگرا یا اس جیسی دوسری ٹائمنگ بڑھانے والی ادویات کا مسلسل استعمال جگر پر کام کا دباؤ بڑھا دیتا ہے۔ جس سے جگر پر سوزش ہوجاتی ہے۔ اور اس کے کام کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔
میڈیکل سٹور پر زیادہ تر غیر معیاری ٹائمنگ کی ادویات کی فروخت ہوتی ہے۔ ان ادویات میں خطرناک کیمیکلز، بھاری دھاتیں اور سٹیرائیڈ شامل ہوتے ہیں۔ یہ مادے جگر میں زہر کی طرح جمع ہوکر شدید نقصان پہنچاتے ہیں۔ اور جگر کی خرابی کا باعث بنتے ہیں۔
ازدواجی زندگی پر منفی اثرات
مردانہ ٹائمنگ بڑھانے کی ادویات کے ازدواجی زندگی پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ بار بار دوا کے انحصار سے مرد کو اپنی قدرتی صلاحیت پر شک ہونے لگتا ہے جس سے خود اعتمادی میں کمی واقع ہوتی ہے۔
جبکہ شوہر اگر ٹائمنگ کی ادویات کے بغیر جسنی کارکردگی نہ دکھا سکے تو بیوی کو شدید مایوسی ہوتی ہے۔ جس سے ازدواجی رشتہ میں بھی خلل آتا ہے۔
ٹائمنگ بڑھانے والی ادویات سے سردرد، چکر آنا، دل کی دھڑکن تیز ہونا، بلڈ پریشر کم یا زیادہ ہونا اور جسمانی کمزوری جسنی تعلق کے دوران منفی تجربہ کا سبب بن سکتا ہے۔ جو کہ ازدواجی تعلقات پر برے اثرات مرتب کرتا ہے۔
ڈپریشن
کبھی کبھار کی بجائے اگر مسلسل ٹائمنگ بڑھانے کیلئے دوائیوں کا استعمال کیا جائے تو ان ادویات کی عادت پڑجاتی ہے۔ جو کہ خوداعتمادی اور ڈپریشن کا سبب بن سکتی ہے۔ جب کبھی ٹائمنگ کی دوائیاں میسر نہ ہوں گی تو اس بات کا ڈر رہے گا کہ آیا میں اپنی شریک حیات کو مطمئن کر سکوں گا یا نہیں۔ یہ بات نفسیاتی بے سکونی اور ڈپریشن کی طرف لے کر جائے گی۔
ٹائمنگ بڑھانے والی ادویات ہمیشہ ڈاکٹر کے مشورے سے لینی چاہیں۔ یہ وقتی طور پر ازدواجی تعلقات کو بہتر بنانے اور جنسی اطمنان کا باعث تو بنتی ہیں۔ لیکن اگر کو مسلسل استعمال کیا جائے تو یہ نہ صرف جسمانی نقصان کا باعث بنتی ہیں بلکہ ازدواجی تعلقات میں خرابی کی وجہ بھی بن سکتی ہیں۔
روزمرہ کے معمول میں تبدیل لا کر اور اچھی خوراک کے ذریعے سے جنسی قوت میں خاطر خواہ اضافہ کیاجاسکتا ہے۔ جنسی قوت کو بڑھانے کیلئے ہمارے لکھے گئے تمام آرٹیکلز کے لنک یہاں نیچے موجود ہیں آپ کلک کرکے پڑھ سکتے ہیں۔
آم کھائیں مردانہ کمزوری دور بھگائیں
مردانہ ٹائمنگ بڑھائیں ویاگرا کو بھول جائیں
مردانہ کمزوری دور بھگائیں تربوز کھائیں
مردانہ طاقت کو بڑھانے والی 8 غذائیں
FAQ’s
ٹائمنگ بڑھانے کیلئے استعمال کی جانی والی ادویات کے محفوظ اور غیر محفوظ ہونے کا انحصار ان ادویات کی کوالٹی، کوانٹٹی اور لینے والے شخص کی عمر پر ہوتا ہے۔ اگر یہ دوائی مسلسل استعمال کی جائے تو اس کے جسمانی اور ازدواجی برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس لیے ویاگرا یا اس جیسی ادویات کو ہمیشہ ڈاکٹر کے مشورے سے استعمال کرنا چاہیے۔
ہر 40 سال سے اوپر شخص کو ٹائمنگ بڑھانے والی کوئی بھی دوائی ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر استعمال نہیں کرنی چاہیے۔ اس کے علاوہ دل،گردے،پھپھڑے،جگر اور بلڈ پریشر کے مریضوں کو ویاگرا کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
ویاگرا یا اس جیسی کوئی بھی ٹائمنگ بڑھانے والی دوائی کھانے سے وقتی طور پر جنسی قوت میں اضافہ یا سرعت انزال کو روکا جاسکتا ہے۔ لیکن یہ سرعت انزال یا جلدی فارغ ہونے کا باقاعدہ علاج نہیں ہے۔ قبل از وقت ڈسچارج کے علاج کیلئے ہمیشہ اچھے ڈاکٹر سے مشورہ کر لینا چاہیے۔
کوئی بھی دوائی ڈاکٹر کے مشورے سے لینی چاہیے، لیکن ویاگرا یا دوسری ٹائمنگ بڑھانے والی گولیاں مباشرت سے 30 منٹ سے 60 منٹ پہلے استعمال کرنی چاہیے۔ اس سے بہتر نتائج برآمد ہوتے ہیں۔