لیس دار قطروں کا اخراج جسے طب یونانی میں جریان یا دھات کہا جاتا ہے مردوں کا ایک عام مگر پریشان کن مسئلہ ہے۔ اس کا اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ بڑے مسائل کی وجہ بن سکتا ہے۔
قطرے آنے کی وجوہات
پیشاب سے پہلے اور پیشاب کے بعد یا پھر دیگر مختلف حالتوں میں عضو تناسل سے لیس دار رطوبت نکلتی ہے۔ اس کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں یہاں چند ایک بیان کی جارہی ہیں۔
جنسی خیالات
جنسی خیالات کے دوران بعض افراد میں لیس دار قطروں کا اخراج ہوسکتا ہے۔ یہ ایک قدرتی اور عام جسمانی ردعمل ہے۔ جس کا مقصد جنسی ملاپ کیلئے ماحول تیار کرنا ہوتا ہے۔ لیکن اگر یہ اخراج چند ہی لمحوں کے جنسی خیالات کی صورت میں ہو۔ یا پھر بغیر کسی جنسی تحریک یا خیالات کے بھی ہورہا ہو تو یہ ایک ہنگامی صورت ہوتی ہے۔ اس صورت میں جسم سے مادہ منویہ ضائع ہو رہا ہوتا ہے۔ جو کہ صحت کیلئے ایک خطرناک صورتحال ہوسکتی ہے۔
فحش مواد، پورن ویڈیوز اور تصاویر دیکھنا، سیکسی کہانیاں پڑھنا بھی لیس دار قطروں کی وجہ ہوسکتاہے۔ یہ ایک خطرناک صورتحال کی طرف لے جاتا ہے جس میں دماغ خیالات اور نقوش کو پڑھ کر سکون حاصل کرتا ہے۔
مشت زنی
خودلذتی کے دوران جنسی تحریک عروج پر ہوتی ہے۔ اس وقت جسم میں مخصوص غدود (بلبویوریتھرل گلینڈز) فعال ہوجاتے ہیں۔ یہ منی کے اخراج سے پہلے تھوڑی مقدار میں لیس دار مادے کو خارج کرتے ہیں۔ اس وقت تو یہ ایک نارمل عمل ہوتا ہے لیکن بعد میں مسلسل مشت زنی کی عادت کی وجہ سے یہ قطرے بلاوجہ بھی آتے رہتے ہیں۔
مثانے کی کمزوری
کچھ لوگوں میں مثانے کی کمزوری کی وجہ سے بھی لیس دار قطروں کو آنا ایک عام مسئلہ ہے۔ حالانکہ لیس دار قطرے صرف جنسی تحریک کی صورت میں خارج ہوتے ہیں۔
جسمانی گرمی
جسم کے اندرونی درجہ حرارت میں اضافہ کی وجہ سے بھی لیس دار قطروں کا اخراج ہوسکتا ہے۔ جسم میں گرمی کا اثر جنسی اعضا کے نظام پر بھی پڑتا ہے۔ جس سے جنسی نظام بیمار پڑجاتا ہے اور ہوسکتا ہے کہ نفس سے شفاف رطوبت خارج ہو۔
قبض
پاخانہ کرتے وقت زور لگانے کی صورت میں بھی لیس دار قطروں کا اخراج ہوسکتا ہے۔ قبض براہ راست قطروں کی وجہ تو نہیں ہے۔ لیکن جس وقت قبض کی وجہ سے پیٹ پر زور لگایا جاتا ہے یا آنتوں پر دباؤ بڑھتا ہے۔ تو پیلوک اور پروسٹیٹ غدود پر دباؤ بڑھتا ہے۔ اس دباؤ کے نتیجے میں لیس دار شفاف مادہ خارج ہوتا ہے۔
قطروں کا گھریلو علاج
لیس دار قطروں کا اخراج اگر جنسی تحریک کی صورت میں ہورہا ہو تو یہ ایک عام بات ہے۔ لیکن اگر یہ اخراج بار بار ہورہا ہو، کپڑے لگنے، تھوڑا سا جنسی خیال آنے، کھانسنے، زور لگانے اور گرم چیز کھانے کے بعد ہو تو یہ بیماری کی وجہ سے ہوسکتا ہے۔
غذائی احتیاط
جسمانی گرمی کی وجہ سے بھی قطرے آسکتے ہیں۔ اس لیے گرم غذاؤں اور تلی ہوئی چیزوں سے مکمل پرہیز کرنی چاہیے۔ ٹھنڈی چیزوں کا استعمال کرنا چاہیے۔ پانی وافر مقدار میں پینا چاہیے، دودھ، دہی اور لسی کا روزانہ استعمال کرنا چاہیے۔
جنسی خیالات سے پرہیز
آجکل کی نوجوان نسل میں پورن فلمیں، ننگی تصاویر اور فحش مواد دیکھنا عام ہوچکا ہے۔ جس کی وجہ سے بھی قطروں کا خروج ہوسکتا ہے۔ قطروں سے بچنے کیلئے مکمل طور پر فحش مواد اور خیالات کو ترک کر دینا چاہیے۔ چند دن مشکل ضرور ہوگی لیکن مستقل علاج آپ کو فائدہ دے گا۔
گوندکتیرا کا شربت
گرمیوں میں لیس دار قطروں کی شکایت زیادہ ہوتی ہے۔ اس لیے گرمیوں میں گوند کتیرا کو پانی میں بھگو کر استعمال کرنا چاہیے۔ اس کے استعمال سے مثانہ کو ٹھنڈک پہنچتی ہے۔ مادہ منوہ گاڑھا ہوتا ہے سپرم کوالٹی بہتر ہوتی ہے اور ٹائمنگ کیلئے بھی لاجواب چیز ہے۔
گوند کتیرا کے فوائد جاننے کیلئے یہاں کلک کریں
اسپغول کا استعمال
چھلکا اسپغول کی تاثیر ٹھنڈی ہوتی ہے۔ یہ قبض کا خاتمہ بھی کرتا ہے اور مثانے کی گرمی کیلئے بھی فائدہ مند ہوتا ہے۔
قبض کا علاج
اگر قبض کی وجہ سے زور لگاتے وقت لیس دار مادے کا اخراج ہوتو قبض کا علاج کرنا چاہیے۔ اسپغول چھلکا، چیا سیڈ، تخم بالنگو کو پانی کے ساتھ استعمال کرنا چاہیے۔
گرمی کا علاج
لیس دار قطروں سے بچنے کیلئے جسم کو ٹھنڈا رکھا جائے۔ دھوپ اور گرمی میں نکلنے سے اجتناب کیا جائے۔ جسم میں خشکی کو ختم کرنے کیلئے ٹھنڈے مشروبات جیسے کہ بادام کا شربت، آلوبخارہ کا شربت، گنے کا رس، دودھ کی لسی ضرور استعمال کی جائے۔
منی انسانی جسم کا جوہر حیات ہوتا ہے، اگرشادی سے پہلے ہی اسے ضائع کر دیا جائے تو شادی کا لطف خراب ہوسکتا ہے۔ قطروں کا اگر درست طریقے سے علاج نہ کیا جائے تو بے شمار جنسی مسائل پیدا کرسکتا ہے۔ نوجوانوں کو چاہیے کہ اپنے خیالات کو پاک کرے، زیادہ تر قطروں کا شکار وہ نوجوان ہوتے ہیں۔ جن میں جنسی خیالات اور فحش مواد دیکھنے کی عادت پڑ چکی ہوتی ہے۔
اگر لیس دار قطروں کا بروقت علاج کیا جائے تو ٹائمنگ کی کمی سے بچا جاسکتا ہے۔ لیکن اگر اس کا علاج نہ کیا جائے تو اس مرض کی شدت بڑھتی ہے جس سے ٹائمنگ میں کمی ہوسکتی ہے۔
لیس دار مادے کا اخراج کسی بھی بیماری کی وجہ سے نہیں ہوتا۔ بلکہ یہ جنسی بے راہ روی، مشت زنی، فحش مواد دیکھنے اور جنسی خیالات کی وجہ سے ہوسکتا ہے۔